میں قران کی حرمت کا محافظ ہوں ۔ اللّٰہ اکبر
بقلم سہیل انوار
اللّٰہ کا شکر ہے کہ میں نے ایک مسلمان گھرانے میں جنم لیا، بچپن سے قران کی حرمت کا شیدائ ہوں۔ اگر کوئ قران کی بےحرمتی کرے تومیں جان لینے اور جان دینے، دونوں پر تیار ہوں۔ بچپن سے یہی دیکھا اور سنا ہے۔ چھوٹی عمر میں ہی ہل ہل کر چار دفعہ سارہ قران پڑھا،کیا پڑھتا تھا سمجھ نہیں آتی تھی مگر وہ شائد اتنا اہم نہیں تھا۔
ہم قران کی عزت کرنے والے لوگ تھے۔مخمل کا بہترین غلاف چڑھا کر سب سے اونچی الماری پر سجا کر رکھتے تھے۔ باجی کی شادی میں ان کی وداعی پر قران ان کے سر پر رکھ کر رخصتی کی۔ دادا کے انتقال پر میں نے خوب سپارے پڑھے ، بیشک مطلب کا پتہ نہیں تھا مگر اس سے کیا فرق پڑتا ہے۔
تھوڑا بڑا ہوا تو ٹی دی ڈرامے میں ایک صاحب کو بڑے غصہ میں ان کی بیوی کو تین طلاق دیتےسنا-اگلے دن ایک دوست کے والد نے بتایا کہ قران کے مطابق طلاق کا طریقہ کچھ اور ہے- میں نے ابا سے پوچھا، انھوں نے چاچا سی بات کی ( چاچا کی ڈاڑھی تھی) -میں نے سوچاجب ٹی وی پر ہے تو ٹھیک ہی ہو گا- ایک دل میں آیا کہ خود دیکھتا ہوں مگر اب کون وضو کرے، اوپر سے قران اتارے، پھر اردو ترجمہ بھی اتنا مشکل ،بس اردہ ترک کر دیا۔
ایک دن جمعہ کے روز ایک بڑے جمہ غفیر کو ایک صفائ کرنے والے کرسچن کو مارتے اور زدو کوب کرتے ہوئے پایا، پوچھنے پر معلوم ہوا کہ بدبخت نے قران کی تفسیر کی بے حرمتی کی ہے۰ مدرسہ میں اوپر والے شیلف پر اس قرآنی تفسیر پر کافی گرد پڑی تھی اس ناہنجارنے اس کی صفائ کی کوشش کی، اب مسلمان تو تفسیرکو کیوں ہاتھ لگائے گا مگر کرسچن کی جرات کیوں ہوئ؟ مارنے والوں میں حاجی صاحب کے اوپر ذخیرہ اندوذی کے لئے نیب کا مقدمہ چل رہا ہے، جمیل اور عقیل دونوں کی گرل فرینڈز ہیں ، راشد کی اماں نرسنگ ہوم جارہی ہیں، بہر کیف یہ ایک دوسرا مسئلہ ہے۔
اب میں بھی اپنے بچوں کو قرآن پڑھا رہا ہوں-جب وہ قرآن ختم کر لیتے ہیں تو ایک بڑی سی دعوت میں اپنے سب دوستوں کو بلا کر خوش ہوتا ہوں۔ اب اکثر بچے پوچھتے ہیں کہ قرآن میں یہ کہاں لکھا ہے وہ کہاں لکھا ہے؟ کبھی تھوڑا سا پریشان ہو کر سوچتا ہوں کہ کاش ترجمہ تفسیر پڑھ لی ہوتی مگر اکثر ڈانٹ کر چپ کروا دیتا ہوں کہ ہمارے باپ دادا کا یہی عقیدہ ، طریقہ ، اور راستہ ہے بس اسی پر عمل کرو۔ اللّٰہ سب کو جزا دے۔ آمین