میں عورت کی عزت کا نگہبان ہوں۔ الحمد اللہ

Dr Suhail Anwar
3 min readJun 13, 2021

--

بقلم سہیل انوار

ٹی وی کی بحث زوروں پر چل رہی تھی ۔پاکستانی نژاد برطانوی محترمہ اور مولوی صاحب دونوں غصہ میں تھے۔ مولوی صاحب سمجھانے کی کوشش کر رہے تھے کہ اسلام میں عورت کی انتہائ عزت ہے۔ ماں کا رتبہ ، بہن کی حرمت ، بیوی کی عزت، بیٹی کی اہمیت،جتنی ہمارے دین میں ہے اس کی کہیں اور مثال نہیں۔ مگر خاتون کی عقل میں یہ بات کیسے آتی انہیں تو آزادی نسواں کی فکر مارے جا رہی تھی۔ ابا صحیح کہتے ہیں عورتوں میں عقل کم ہوتی ہے۔ اسی لئے ان کی گواہی بھی آدھی ہوتی ہے۔ اماں نے تو یہ کہہ کر بات ختم کر دی کہاگر پاکستان میں رہتی ہوتی ، خاوند کے دو جوتے پڑتے تو ساری آزادی بھول جاتی!

رمضان کا آخری عشرہ چل رہا تھا ، گرمی غضب کی تھی۔ اماں نے کہا کہ بیٹا بہن کے ساتھ مارکیٹ چلے جاؤ اکیلے بھیجنا اچھا نہیں لگتا۔ چاروناچار ساتھ چل پڑا ویسے بھی جب لوگ بڑی سی چادر کے باوجود باجی کو گھورتے تھے تو دل چاہتا تھا کہ آنکھیں نکال لوں۔ اکثر خیال آتا تھا کے ان اسلام کے علم بردار مردوں کے درمیاں تو میری بہن کو سب سے زیادہ محفوظ ہونا چاہئے؟ پھر مولوی صاحب کا وہ خطبہ یاد آیا جس میں انھوں نے حدیث شریف سنائی تھی کہ جہنم کی بڑی اکثریت عورتوں پر مشتمل ہو گی ۔بس یہیں پر میں کنفیوز ہو کر سوچنا بند کردیتا تھا-

گھر پہنچ کر اماں کو کہا کہ میں سونے لگا ہوں افطار پر اٹھا دینا۔ افطار سے پہلے اٹھا تو اماں اور باجی کو پسینے میں شرابور پایا ، دونوں ساری شام سے افطاری بنا رہیں تھی۔ ویسے تو گھر کے کام عورتوں کی ذمہ داری ہوتے ہیں مگر دل ہی دل میں شکر کیا کہ میں عورت نہیں ہوں! ابا کو بھی اٹھایا ، بیچارے صبح ۹ سے ۱ بجے تک آفس کا کام کر کہ تھک کر آۓ تھے۔ افطار کے بعد مغرب کے درس پر مولوی صاحب نے بتایا کہ حدیث شریف کے مطابق عورتیں مملکت کی سربراہ نہیں ہو سکتیں، پھر یہ بھی کہا کہ کچھ منکرِ حدیث ، کوئ غامدی صاحب، اور اُن کے ماننے والے ان حدیثوں کو صحیح نہیں سمجھتے اور کہتے ہیں کہ احادیث کی بھی جانچ پڑتال کرنی چاہئے ، استغفراللّٰہ۔

وقت گزرتے دیر نہیں لگتی — باجی کی شادی پر اماں نے ان کو بہشتی زیور دی، میں نے بھی تھوڑی سی پڑھی — انتہائ خوبصورت حدیث کاحوالہ تھا کہ بیوی اگر شوہر کی کچھ باتیں نہ مانے تو فرشتے ساری رات اس عورت پر لعنت بھیجتے ہیں۔ سوچا ابا سے تھوڑی تفسیر پوچھوںمگر ڈانٹ پڑ گئ کہ ہم ایسی باتیں تفصیل سے نہیں کرتے — پھر سے اُنھی غامدی صاحب اور ان کے شاگردوں کا ذکر آیا جو اس طرح کی حدیثوں کی بالکل مختلف توجیح کرتے ہیں۔

میری اسلامی تربیت اور معاشرے نے مجھے یہ سکھایا ہے کہ ماں ، بہن، بیٹی ، اور بیوی کو معاشرے کی گندی نظروں سے بچانا چاہئے ۔اسی لئے عورت کا مقام گھر میں ہی ہے۔ اب معاشرے کے مردوں کو درست کرنا ہمارا فریضہ نہیں ہے۔ اصلی ترقی یہی ہے کہ مرد اپنےقوت باذو سے مملکتِ اسلامی کو کھڑا کر دے بقیہ پچاس فییصد عورتوں کی آبادی کو تو گھروں میں ہی رہ کر اپنے خاندان کی پرورش اورخدمت کرنا چاہئے — میرے ابا میرے رول ماڈل ہیں ، ساری عمر محنت مزدوری کر کہ اماں کے ہاتھ پر ضروری خرچہ کا پیسہ رکھتے رہے- اماں تو بس گھر پر ہی رہتی تھیں — ان شااللہ میں بھی ایسا ہی مردِ مومن بننا چاہتا ہوں ۔

Sign up to discover human stories that deepen your understanding of the world.

Free

Distraction-free reading. No ads.

Organize your knowledge with lists and highlights.

Tell your story. Find your audience.

Membership

Read member-only stories

Support writers you read most

Earn money for your writing

Listen to audio narrations

Read offline with the Medium app

--

--

Dr Suhail Anwar
Dr Suhail Anwar

Written by Dr Suhail Anwar

Surgeon, Theologian, Historian, Motivation speaker and Golfer

No responses yet

Write a response